||شيعه شناسي||استاد محترم سيد حسين موسوي||مجلس 1||عشره مجالس عزا 1443||ڏوڪري سنڌ پاڪستان
خطیب کا مقصد رلانا جبکہ کربلا کا مقصد ابھارنا ہے۔مجالس عزا درسگاہ امام حسین ع... Show More >>||شيعه شناسي||استاد محترم سيد حسين موسوي||مجلس 1||عشره مجالس عزا 1443||ڏوڪري سنڌ پاڪستان
خطیب کا مقصد رلانا جبکہ کربلا کا مقصد ابھارنا ہے۔مجالس عزا درسگاہ امام حسین ع ہیں جس میں ہر انسان کس آنے کی دعوت ہے جس کی دل، روح اور فطرت سلامت ہے۔ ان مجالس سے اہلبیت کے مذہب، سوچ اور فکر کا بیان ہوتا ہے۔
بدقسمتی سے ہماری مجالس میں سننے والا مزا لینے اور سنانے والا مزا دینے والا ہے۔
لوگ پیسہ خرچ کرتے ہیں خوشی تلاش کرنے کیلئے مگر یہ قوم پیسہ خرچ کر کے غم تلاش کرتے ہیں۔
اپنا ذاتی غم چھپانے کا حکم ہے مگر غم حسین کے اظہارِ کا حکم ہے
اصول کافی سے بھی پرانی کتاب کامل الزیارات میں ہے کہ ہر طرح کی بے صبری، اہ و زاری مکروہ ہے سوائے اس آ ہ و زاری کیلئے جو امام حسین کیلئے ہے ہو وہ پسندیدہ ہے
غم حسین ذات کا نہیں بلکہ دین کا غم ہے۔ اپنا غم ہو تو بھی غم حسین کو یاد کریں۔ غم حسین پہیلانے کا فائدہ ہے انسان کا دل مظلوم سے محبت کرتا ہے اور ظالم سے نفرت کرتا ہے۔
دنیا کو مظلومیت اہلبیت بتائیں گے تو ان کے اندر امام حسین ع کی محبت پئدا ہوگی۔
جب انسان اہلبیت کے دروازے پر ایا تو اس کی دین و دنیا روشن ہوگی۔
عزاداری حسینی قبیلہ بناتی ہے جس میں مسلم اور غیر مسلم بھی شامل ہوسکتے ہیں۔غم حسین انسانوں کو دیندار بناتا ہے۔عزادری نہ ہوتی تو دینداری نہیں ہوتی
کربلا انسانوں کو دین و ایمان دیتی ہے۔مقاصد کو حاصل کرنے کیلئے ذرائع وسیلہ ہیں۔
نماز سے اللہ پاک کی یاد مطلوب ہے۔ سورہ طہ جسے سورہ محبت بھی کہا جاتا ہے اس میں ہے کہ نماز قائم کروتاکہ تم میں یاد رکھوں۔اللہ کی یاد کیلئے نماز ہے مطلوب یاد خدا ہے
نمازی نہیں بلکہ بندہ بننے کی دعا کریں۔ روزہ صبر و شکر کیلئے ہے۔
روزہ کے ذریعے صبر مطلوب ہے۔ اللہ پاک نے عبادات کسی ہدف کیلئے رکھی ہیں۔ زکوات اسلئے ہے کہ مال کی محبت کم ہو اور دولت اللہ کی امانت ہے۔ جو زکوات اللہ کی محبت نہ دے وہ ایڈورٹائزمنٹ ہے۔
جس طرح سب عبادات بامقصد ہیں اس طرح عزاداری کا بھی مقصد ہے۔عزاداری کے تین مقاصد ہیں۔ امام حسین کے غم کا اظہار۔ دوم مقصد امام حسین کا بیان۔ سوم کربلا کا بیان۔کربلا مجاہد تیار کرتی ہے۔
امام حسین کے غم میں اپنے غم کا اظہار کریں غم حسین کے اظہار سے اللہ کی محبت ائیگی۔ غم کیلئے اختیاری اور اضطراری ہے تو بھی کریں۔
مقصد امام حسین بیان کرنے کیلئے نعرہ، بینر، شعر بیان کریں۔ مقصد امام بیان کرنا عزاداری ہے۔ عزادار کربلا کا مبلغ ہے۔ ہر عزادار مقصد امام حسین دنیا تک پہنچائے۔ کم کربلا کا پیغام چاردیواری میں انے والوں کیلئے بھی دیتے ہیں اور چاردیواری سے باہر نہ انے والوں تک بھی پہنچاتے ہیں۔ عزادار گشتی مبلغ ہے۔
کربلا بیان ہوگی تو کیا ہوگا۔ کربلا دینی غیرت کیلئے پاور ہائوس ہے کربلا زمین پر گرے ہوئے انسان کو ظالم کیخلاف لڑنے کی قوت دیتی ہے۔ مجاہد کربلا تیار کرتی ہے۔ علی اصغر کربلا مجاہد اعظم ہے۔ کربلا ظالم اور وقت کے یزید کے چہرے پر پڑے نقاب کو کھینچتی ہے۔
نیلسن منڈیلا کو ظلم کیخلاف لڑنے کی قوت کربلا و امام حسین نے دی۔
بدقسمتی سے خطیبوں نے کربلا کو دکان بنادیا ہے۔ خطیب ایمان بیچ دہے ہیں۔ خطیبوں کی بنائی ہوئی کربلا مجاہد نہیں بلکہ رلانے والے پیدا کرتی ہے۔جھوٹی کربلا سلائے گی اصل کربلا بیداری دے گی۔
امام حسین علیہ السلام کی امامت کے صدقے میں ابراہیم کو امامت ملی ہے۔
اے ابراہیم تم کو اپنی جان پیاری ہے یا محبوب مصطفیٰ زیادہ پیارے ہیں۔
تجھے اپنا بیٹا زیادہ پیارا ہے یا محبوب مصطفی کا بیٹا زیادہ پیارا ہے
تجھے اسماعیل ذبح ہوگا تو زیادہ تکلیف ہوگی یا مصطفیٰ کا حسین ذبع ہوگا تو زیادہ تکلیف ہوگی۔
اللہ پاک نے ابراہیم ع کو بعد میں ہونے والی کربلا دکھائی۔ کربلا کا منظر دیکھنے کے بعد تین دن تک حضرت ابراہیم حزن وغم میں رہنے کے بعد اللہ نے کہا کہ تم کو انسانوں کا امام بنایا۔
ابراہیم ع نے چھری چلائی تو ہاتھ نہیں کانپا ابراہیم بیٹا دیتے وقت اتنا طاقتور اور برداشت والا ہے۔ امام حسین علیہ السلام تو فخر ابراہیم ہیں اپنا بیٹا دے گا تو گرے گا نہیں۔ امام حسین کو کمزور و لاچار دکھایا جاتا ہے امام حسین ع لاچار نہیں تھے انہوں نے مصیبتیں
جھوٹے مصائب دینی غیرت ختم کرتے ہیں۔ خطیب کی کربلا کا مقصد رلانا ہے جبکہ کربلا کا مقصد ابھارنا ہے۔
حسینی وکربلائی موت سے نہیں ڈرتے۔ خطیب کی کربلا اور ہے اور امام حسین کی کربلا اور ہے۔
امام حسین دوسروں کو ابھارنے اور جلا بخشنے والا ہے۔
بحار الانوار پڑہیں۔ جنہوں نے اصل کربلا سے سبق سیکھا وہ حزب اللہ ہے جس سے اسرائیل ڈرتا ہے۔
اصل کربلا بیان کرنا عزادار کی ذمیداری ہے۔ ہماری زبان صرف حسین کی ہو۔
ہمارے پاس کربلا عاشورہ پر ختم ہوتی ہے مگر کربلا تو عاشورہ سے شروع ہوتی ہے۔ زمین کی کر بلا امام حسین نے بنائی جبکہ دنیا کی کربلا زینب س نے بنائی۔عاشور تک حسین پھر سارا سال زینب ہے۔ سیدہ زینب کسی مقام پر نہیں گھبرائی بلکہ علیہ السلام کے لھجے میں یزید و ابن زیاد کو للکارا۔
کربلا کے 72 شہدا کی کوشش دین بھی بچے اور امام بھی بچے 72 نے جہاد کیا دین بچایا امام نہیں بچا سکے۔ حسین کی بہن نے دین بھی بچایا اور امام بھی بچایا۔ 72 کا کارنامہ ایک طرف سیدہ کا کارنامہ دوسری طرف۔
72 کا مقابلہ ابن زیاد اور یزید کے لشکر سے تھا۔ سیدہ زینب نے بندہے ہاتھوں سے قیدی ہوکر یزید اور ابن زیاد کا مقابلہ کیا اور دین بھی بچایا اور امام بھی بچایا۔ ہم سب سیدہ زینب کا صدقہ ہیں۔
السلام علیک یا اباعبداللہ
السلام علیک یا زینب الکبریٰ
ترتیب و تنظیم سعید علی پٹھان۔
سید حسین موسوی کی مجلس سے انتخاب
14 Comments
موضوع: شيعہ شناسي
خطابت: استاد محترم سيد حسين موسوي.
زبان: سنڌي
جڳھ(وينيو): ڏوڪري سنڌ پاڪستان
اسان جو فيسبڪ پيج:
https://www.facebook.com/HussainMoosavi1
اسان جي ويبسائيٽ
https://hussainmoosavi.org/ Show Less >>
Having difficulty playing this video? Click here and let us know.
ShiaTV does not endorse any User Submission or any opinion, recommendation, or advice expressed therein, and ShiaTV expressly disclaims any and all liability in connection with User Submissions.
Comments
Add Comment